لیاری کی کچھ دُھندلی یادیں جو اِس وقت ذہن کے اُفق پر آنے کے لئے بے تاب ہیں وہ نوے کی دہائی سے متعلق ہیں۔ اُس وقت لیاری گینگ وار کا وجود ضرور تھا
‛ لیکن اس کی آنچ بہت دھیمی تھی ۔ لیاری کے حوالے سے منفی تاثر بھی صرف چند زبانوں پر تھا ‛
امن و امان کے حوالے متعلقہ ادارے حد سے زیادہ تشویش کا شکار نہیں تھے۔ یہاں کے نوجوان صبح سویرے دیہاڑی لگانے کے لئے گھروں سے نکل کھڑے ہوتے ‛ شام کو یہ تھکے ہارے نوجوان فٹ بال کھیلنے کے لئے لیاری کے کسی خستہ حال میدان کا رُخ کرتے یا پھر باکسنگ سیکھنے کے لئے کسی کھولی نُما باکسنگ کلب کا کہ اسپورٹس کا شوق یہاں کے نوجوانوں کو گویا گُھٹی میں ملتا ہے ‛ یہاں کے بچوں ‛ بوڑھوں ‛ جوانوں ‛ یہاں تک کہ عورتوں کا دن محنت مزدوری سے شروع ہوتا اور محنت مزدوری پر ہی ختم ہوتا۔ دن اور رات کا ہر پہر خوف اور دہشت کے بجائے امن اور سلامتی کا پیام دیتا تھا ۔ لیاری غریبوں کا علاقہ ہے ۔ غریبوں کی جیبیں ضرور خالی ہوتی ہیں ‛ لیکن اُن کے دل محبت کی دولت سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس لئے یہاں کے باشندوں کی ایک دوسرے سے محبت اور تعلق قابلِ رشک تھا ( لیاری کے باشندوں کی یہ روِش اب تک جوں کی توں ہے ) رات کے آخری پہر بھی یہاں کوئی آنے سے گھبراتا نہیں تھا۔ گینگ وار یہاں کے امن و امان پر ضرب ضرور لگاتی تھی ‛ لیکن یہ ضرب ہلکی پھلکی ہوتی تھی ۔ اور ایسا ہوتا بھی کبھی کبھار تھا۔ لیکن پھر نہ جانے پریم کی اس بستی کو کس کی نظر لگی کہ یہاں کے لوگ امن و امان کے خواب دیکھنے لگے ۔
امن و امان سے ہٹ کر اگر بات کی جائے تو مجھے تب کے لیاری اور اب کے لیاری میں کوئی فرق نظر نہیں آتا ۔ تب بھی یہاں کے باشندوں کا پیشہ محنت مزدوری کرنا اور محبتیں لُٹانا تھا اور اب بھی یہاں کے لوگوں کا یہی پیشہ ہے ۔
ہمارا آبائی تعلق پنجاب سے ہے ۔ لیاری میں ہم چوبیس سال پہلے آبسے تھے ۔ یہاں کے باسیوں نے اوّل روز سے اب تک ہم پردیسییوں پر اس قدر پیار اور خلوص لُٹایا ہے کہ ہمیں یہاں اپنے پردیسی ہونے کا کبھی ہلکا سا بھی گمان نہیں ہوا ۔ مُجھے اُن لوگوں سے شدید اختلاف ہے جو لیاری کے حوالے سے تجزیہ کرتے ہوئے اِس کے فقط ایک ہی پہلُو کو ہائی لائٹ کرتے ہیں ٰ صرف ایک تاریک پہلو کے علاوہ یہ لوگ لیاری کے بے شمار روشن پہلوؤں کو نہ جانے کیوں نظر انداز کر دیتے ہیں ۔ مجھے نہیں معلوم ان کے اس عمل کے پیچھے کوئی سیاسی چکر ہے یا کچھ اور ‛ میں تو صرف اتنا جانتا ہوں کہ لیاری ایک ملٹی ڈائمیینشنل علاقہ ہے ‛ اس کی ایک ڈائمینشن کے علاوہ تمام ڈائمینشنز انتہائی تابناک ہیں ۔اج بھی اکا دُکا نوجوانوں کو چھوڑ کر لیاری کے تمام نوجوان اسپورٹس اور دیگر صحت مندانہ سر گرمیوں میں مصروف رہتے ہیں ۔ چند نوجوان جن کے ہاتھ میں بندوق ہے یا جن کو منشیات کی لت لگ چکی ہے ‛ اِس کے اسباب سیاسی سمجھ بُوجھ رکھنے والے حضرات بخوبی جانتے ہیں ۔ مجھے میرے ایک عزیز نادر شاہ نے بتایا ہے کہ وہ ہمیشہ سے نظر انداز کیے جانے لیاری کے اِنہیں روشن پہلؤوں کو اُجاگر کرنے کے لئے ایک ویب سائیٹ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔
نادر شاہ لیاری کے اُن بہت سارے نوجوانوں میں سے ایک ہیں جنہیں ایک اچھی ملازمت کے لئے درکار تمام شرئط پر پورا اُترنے پر بھی ملازمت ملنے کی امید بہت کم ہوتی ہے کیونکہ نام جو لیاری کے ساتھ جُڑا ہوتا ہے ۔ نادر شاہ اسی یے انصافی کے ہاتھوں مجبور دبئی میں ملازمت کر رہا ہے ۔ وہ پچھلے چار پانچ برس سے دبئی میں مقیم ہے ۔ دبئی جیسا سب کچھ لے لینے والا شہر بھی میرے اس دوست سے لیاری کی محبت لینے میں ناکام رہا ہے ۔ یہ بھی تو لیاری ایک روشن پہلُو ہے ۔
میں اس ویب سائیٹ کا شدت سے منتظر ہوں۔